
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور عالمی بینک کا ڈیٹا کی حساسیت اور سماجی تحفظ اقدامات میں اصلاحات پر تبادلہ خیال
چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے آج BISP ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں عالمی بینک کی لیڈ اکنومسٹ اور گلوبل لیڈ برائے سوشل پروٹیکشن ڈیلیوری سسٹمز، محترمہ میلس یو گوون سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ڈیٹا شیئرنگ، سائبر سیکیورٹی، اور سماجی تحفظ کے نظام میں اصلاحات اور دونوں اداروں کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔
سینیٹر روبینہ خالد نے تمام صوبوں کے اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک قومی سطح کی ورکشاپ کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا، جس کا مقصد ڈیٹا شیئرنگ کی حساسیت، سائبر سیکیورٹی سے جڑے خطرات و چیلنجز، اور شراکت داروں کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کو فروغ دینا ہے۔
چیئرپرسن روبینہ خالد نے کہا کہ نادرا کے بعد بی آئی ایس پی وہ ادارہ ہے جس کے پاس قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (NSER) کی صورت میں ملک کا دوسرا سب سے بڑا ڈیٹا موجود ہے۔ ہم یہ ڈیٹا مکمل حفاظتی پروٹوکولز کے تحت ذمہ داری کے ساتھ شیئر کرتے ہیں تاکہ مختلف سماجی بہبود کے اقدامات کی مؤثر معاونت کی جا سکے۔ تاہم، اب وقت آ گیا ہے کہ NSER ڈیٹا کو نادرا کی طرز پر مرکزی حیثیت دی جائے تاکہ یہ ترقیاتی منصوبہ بندی کے لیے بہتر انداز میں استعمال ہو سکے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے مزید کہا کہ ذاتی معلومات کی حساسیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ڈیٹا شیئرنگ کے عمل کو سائبر سیکیورٹی کے مقررہ رکردہ معیارات کے مطابق ہونا چاہیے ۔یہ ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز محفوظ ڈیٹا ہینڈلنگ کی اہمیت کو سمجھیں۔ خدشات کو دور کرنے، عمل کو مؤثر بنانے، اور ڈیٹا کے محفوظ و ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ورکشاپ کا انعقاد نہایت ضروری ہے۔
ملاقات میں دیگر اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جن میں سروے کے سوالنامے کا جائزہ، شمار کنندگان کی تربیت اور شفافیت و اعتماد سازی کے لیے تھرڈ پارٹی کے ذریعے باقاعدہ اسپاٹ چیک کا نظام شامل ہے۔
محترمہ میلس یو گوون نے بی آئی ایس پی کی جانب سے سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے کی کوششوں کو سراہا اور عالمی بینک کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے باقاعدہ فالو اپ میٹنگز اور مسلسل تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔